Sunday 6 December 2015

دھوبی اور محبت

‏... دھوبی کی نادیدہ محبت .........
حضرت نظام الدين اولياء رح اکثر یہ جملہ کہا کرتے تھے كه" هم سےتو دھوبی کا بیٹا ھی خوش نصیب نکلا، ھم سے تو اتنا بھی نہ ہو سکا_"
پھر غش کھا جاتے_ ایک دن ان کے مریدوں نے پوچھ لیا کہ حضرت یہ ماجرہ کیا ہے ؟
آپ نے فرمایا ایک دھوبی کے پاس محل سے کپڑے دھلنے کے لئے آتے تھے اور وہ میاں بیوی کپڑے دھو کر پریس کر کے واپس محل پہنچا دیا کرتے تھے - ان کا ایک بیٹا بہی تھا جو جوان ھوا تو کپڑے دھونے میں ماں باپ کی مدد کر نے لگا - کپڑوں میں شہزادی کے کپڑے بھی تھے جن کو دھوتے دھوتے وہ شہزادی کے نا دیدہ عشق میں گرفتار ھو گیا ، محبت کے اس جذبے کے جاگ جانے کے بعد اس کے اطوار ہی بدل گئے وہ شہزادی کے کپڑے الگ کرتا انہیں خوب اچھی طرح دھوتا ، انہیں استری کرنے کے بعد ایک خاص انداز سے تہہ کر کے رکھتا ، سلسلہ چلتا رھا - آخر والدہ نے اسکی تبدیلی کو نوٹ کیا اور دھوبی کے کان میں کھسر پھسر کی کہ یہ سارے خاندان کو مروائے گا ، یہ تو شہزادی کے عشق میں مبتلا ھو گیا ھے ، والد نے بیٹے کے کپڑے دھونے پر پابندی لگا دی ، ادھر جب تک لڑکا محبت کے زیر اثر محبوب کی کوئ خدمت بجا لاتا تھا ، محبت کا بخار نکلتا رہتا تھا مگر جب وہ اس خدمت سے ہٹایا گیا تو لڑکا بیمارپڑ گیا اور چند دن کے بعد فوت ھو گیا-
ادھر کپڑوں کی تہہ اور دھلائ کا انداز بدلا تو شہزادی نے دھوبن کو بلا بھیجا اور اس سے پوچھا کہ میرے کپڑے کون دھوتا ہے ؟
دھوبن نے کہا کہ میں دھوتی ھوں - شہزادی نے پوچھا پہلے کون دھوتا تھا ؟ دھوبن نے کہا کہ میں ہی دھوتی تھی ، شہزادی نے اس سے کہا کہ یہ کپڑا تہہ کرو ، اب دھوبن سے ویسے تہہ نہی ھوا تو شہزادی نے اسے ڈانٹا کہ تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ہے ، سچ سچ بتاو ورنہ سزا ملے گی ، دھوبن کے سامنے کوئ راستہ بھی نہ تھا دوسرا_اور کچھ اس کا دل بھی غم سے بھرا ھوا تھا وہ زاروقطار رونے لگی اور سارا ماجرا کہہ سنایا شہزادی یہ سب سن کے سناٹے میں آگئ -
پھر اس نے سواری تیار کرنے کا حکم دیا اور شاھی بگھی میں سوار ھو کر پھولوں کا ٹوکرا بھر کر لائ اور مقتول محبت کی قبر پر سارے پھول چڑھا دئے ، زندگی بھر اس کا یہی معمول رہا کہ وہ اس دھوبی بچے کی برسی پر اسکی قبر پر پھول چڑھانے ضرور آتی -
یہ بات سنانے کے بعد کہتے ، اگر ایک انسان سے بن دیکھے محبت ھو سکتی ہے تو بھلا اللہ سے بن دیکھے محبت کیوں نہی ھو سکتی ؟ ایک انسان سے محبت اگر انسان کے مزاج میں تبدیلی لا سکتی ہے اور وہ اپنی پوری صلاحیت اور محبت اس کے کپڑے دھونے میں بروۓ کار لا سکتا ہے تو کیا ہم لوگ اللہ سے اپنی محبت کو اس کی نماز پڑھنے میں اس طرح دل و جان سے نہی استعمال کر سکتے ؟ مگر ھم بوجھ اتارنے کی کوشش کرتے ہیں -اگر شہزادی محبت کے تہہ شدہ کپڑوں کے انداز کو پہچان سکتی ہے تو کیا رب کریم محبت سے پڑھی گئ نماز اور پیچھا چھڑانے والی نماز کو سمجھنے سے عاجز ہیں ؟
حضرت نظام الدین اولیاء رح پھر فرماتے وہ دھوبی بچہ اس وجہ سے کامیاب ہے کہ اس کی محبت کو قبول کر لیا گیا جب کہ ہمارے انجام کا کوئ پتہ نہی کہ قبول ہو گی یا منہ پر مار دی جاۓ گی ،اللہ جس طرح ایمان اور روزے کا مطالبہ کرتا ہے اسی طرح محبت کا تقاضا بھی کرتا ہے ،یہ کوئ مستحب نہی بلکہ فرض ھے ! مگر ہم غافل ہیں -
پھر فرماتے اللہ کی قسم! اگر یہ نمازیں نہ ھوتیں تو اللہ سے محبت کرنیوالوں کے دل اسی طرح پھٹ جاتے جس طرح دھوبی کے بچے کا دل پھٹ گیا تھا ، یہ ساری ساری رات کی نماز ایسے ہی نہی پڑھی جاتی کوئ جذبہ کھڑا رکھتا ہے ، فرماتے یہ نسخہ اللہ پاک نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کی حالت دیکھ کر بتایا تھا کہ آپ نماز پڑھا کیجیے اور رات بھر ھماری باتیں دھراتے رہئے ، آرام ملتا رہے گا ، اسی وجہ سے نماز کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے " ارحنا بھا یا بلال - اے بلال ھمارے سینے میں ٹھنڈ ڈال دے آذان دے کر "-..... اللہ اکبر کبیرا!
اللہ تعالی سے دعا ھے کہ اللہ ھماری قسمت میں بھی کوئی ایسا سجدہ کوئ ایسی نماز کر دے جو ھاری قبولیت کا سبب بن جائے اور اللہ تعالی ھم سے بھی راضی ھو جائیں..... آمین یا رب العالمین

غزل

ترے ہی خوابوں میں تیرے ہی خیالوں میں
الجھ گیا میں ترے پیار والے جالوں میں
کبھی تو دیکھ ذرا میری اور جانِ جاں
مجھے نکال پھنسا ہوں خراب حالوں میں
محبّتوں کے جوابات چاہئے تجھ کو
کوئی جواب نہیں ہوتا ان سوالوں میں
کلاس روم میں وہ پین ڈھونڈتی پھرتی
مگر وہ پین لگا رہتا اس کے بالوں میں
اکیلےپن کے اندھیروں سے پیار ہے مجھ کو
میں لٹ چکا ہوں یہاں حسن کے اجالوں میں
یہ میرے ہونٹ کھنچے آتے ہیں تری جانب
عجب کشش ہے ترے گورے گورے گالوں میں
کہ گھنٹوں جیسے منٹ اور منٹ مہینوں میں
تری جدائی کے دن کٹ رہے ہیں سالوں میں

Monday 30 November 2015

رب عظیم

بخشتا ہے وہ ہر پل میری خطاؤں کو
درگزر کرنا کوئی میرے رب سے سیکھے .. ....

Tuesday 17 November 2015

tell me

How to make 1 million Rupees in the Stock Market?

?

?

?

?

?

Ans: SIMPLE... Start with 2 Millions!


Monday 15 June 2015

song


Dard kia hota hai btayein gein kisi roz
Kamal ki ghazal tum ko sunaein gein kisi roz

Thi unki zid k mai jaun unko manane
Mujko yeh veham tha vo bulayein gein kisi roz

kabi b maine to socha b nahi tha
Vo itna mere dil ko dukhaein gein kisi roz

Har roz aieene sey yehi poochti hun mae
Kia rukh pe tabassum sajayein gein kisi roz?

Urney do in parindon ko azaad fizaon mein
Tumhare hon agar to lout ayein gein kisi roz

Apne sitam ka dekh lena khud hi Saqi tum
Zakham e jigar tamaam log dekhein gein kisi roz !